GuidePedia

0
ejz/



راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) پراپرٹی کاروبار کے ٹائیکون ملک ریاض کی کو’بحریہ ٹاؤن‘ کا نام استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔راولپنڈی کی ایک مقامی عدالت نے پاک بحریہ کے ماتحت ادارے بحریہ فاؤنڈیشن اور ملک ریاض کے مابین ایک دہائی پرانے مقدمے کا فیصلہ بحریہ فاؤنڈیشن کے حق میں دے دیا۔
دوسری جانب ملک ریاض کے قانونی مشیر قیصر قدیر قریشی نے کہا ہے کہ وہ اس حکم کے خلاف  اعلیٰ عدالت میں اپیل  کریں گے۔
2002ءمیں دائر پٹیشن میں ملک ریاض کو ان کی ہاو¿سنگ سوسائٹی کے لیے ’بحریہ‘ کا نام استعمال کرنے سے روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔تفصیلات کے مطابق ملک ریاض سے منسلک ایک پراپرٹی کی فرم حسین گلوبل نے بحریہ فاؤنڈیشن کے ساتھ بحریہ ٹاؤن کے قیام کے لیے 1996ءمیں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔یہ فاؤنڈیشن وقف ایکٹ 1890ءکے تحت ایک فلاحی ٹرسٹ کے طور پر جنوری 1982ءمیں قائم کی گئی تھی۔ بحریہ فاؤنڈیشن کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ چیف آف نیول اسٹاف تھے، اور یہ فاو¿نڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر سمیت آٹھ اراکین پر مشتمل تھی۔
فاؤنڈیشن کے ساتھ جس معاہدے پر ملک ریاض نے دستخط کیے تھے، اس کے تحت پاک بحریہ کے ماتحت ادارے کو نجی ہاؤسنگ اسکیم کے لیے ’بحریہ‘ کا نام استعمال کرنے پر دس فیصد حصے کی پیشکش کی گئی تھی۔ بقایا رقم حسین گلوبل، ملک ریاض اور ان کے خاندان کے افراد میں تقسیم ہونا تھی۔
ملک ریاض کے وکیل قیصر قدیر قریشی نے کہا ہے کہ ابھی عدالت نے ایک مختصر حکم جاری کیا ہے لیکن وہ تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہے ہیں جس کی جانچ کے بعد بحریہ ٹاؤن ہائی کورٹ یا کسی ڈسٹرکٹ یا سیشن کورٹ میں اپیل کرے گی ۔

Post a Comment

 
Top